سوال:
نئی کوویڈ 19 ویکسین کے بارے میں علماۓ کرام اور ماہرین شریعت (مفتیان کرام) کی کیا رائے ہے؟ کیا مسلمانوں کو انجیکشن لینا چاہئے، یہ (ویکسین) نئی ہے اور اس کے محفوظ ہونے کے بارے میں ہمیں یقین نہیں ہے، اس طرح کی “پر خطر۔ ویکسینشن ” لینے کے سلسلے میں اسلام کی کیا تعلیمات ہیں؟
جواب:
وبائی مرض کوویڈ 19 نے عالمی سطح پر تباہی پھیلائی ہے اور 60,000 سے زائد برطانوی شہریوں کی ہلاکت کا سبب بنا ہے۔ صرف نو ماہ میں بہت بڑا جانی نقصان ہوا۔ کوویڈ 19 ایک سنگین انفیکشن ہے جو شدید بیماری اور کچھ مریضوں میں موت کا سبب بنتا ہے۔ اس کی شدت اور اس سے انسانی جانوں کو لاحق خطرے کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس وباء پر غور کرنے اور جو ہم نے گذشتہ دس ماہ میں مشاہدہ کیا ایسا کوئی بھی علاج جو انسانی جانوں کو بچائے اسے گراں قدر کامیابی قرار دیا جاۓ۔
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ ہی خالق، محبت کرنے والا، مہربان اور نگہداشت کرنے والا رب ہے۔ وہ شافی اور شفا بخشنے والا ہے، ایک مومن ہمیشہ کہتا ہے، “اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ مجھے شفا بخشے گا” (الشوری۔80)۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں تعلیم دی “اللہ نے ہر بیماری کیلئے دوا پیدا کی ہے۔
قرآن مجید نے زندگی کے تحفظ پہ زور دیا ہے، “۔۔۔۔۔۔اپنے ہاتھوں سے اپنی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور اپنی پوری کوشش کرو، اللہ نیک لوگوں کو پسند فرماتا ہے۔” (البقرۃ 195)۔
رسول اللہ ﷺ نے اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ “اپنے آپ کو اور دوسروں کو نقصان سے بچاؤ، اگر کوئی شخص کسی دوسرے کو تکلیف پہنچانے کا سبب بنتا ہے تو اسے سزا بھگتنا پڑے گی۔ (دار قطنی میں بروایت سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ تعالی عنہ )۔ اسی وجہ سے زندگی کے تحفظ کو شریعت کا اولین مقصد سمجھا جاتا ہے۔ زندگی بچانے کے لئے شریعت نے حرام کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ انسانی زندگی مقدس ہے، “کوئی بھی شخص اگر ایک زندگی کو بچاتا ہے، تو گویا اس نے پوری انسانیت کو بچا لیا۔”(المائدۃ ۔32)۔ اسلام زندگی کو بہت اہمیت اور حرمت عطا کرتا ہے کہ اس سے پیار اور محبت کی جاۓ۔
علاج سے انکار اور جان بوجھ کر اپنے آپ کو جان ليوا بیماری کے سپرد کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ انجیکشن لگانے سے انکار کرنا خود کو اور دوسروں کو بھی خطرے میں ڈالنا ہے۔ یہ اللہ کے احکامات کی نافرمانی ہے، اس کے بجاۓ ہمیں اللہ کے احکامات کی تعمیل کرنا ہوگی تاکہ ہم زندہ رہیں، اسکی عبادت کریں اور اپنے اردگرد دوسروں کو فائدہ پہنچائیں۔
اسی بنیاد پر یہ کہنا ممکن ہے کہ ماہرین صحت جس ویکسین کی سفارش کرتے ہیں جیسے کہ ایک ویکسین ایم ایچ آر اے (میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری اتھارٹی) کے ذریعے منظور کر لی گئی ہے، ہم سب کو چاہیے کہ اپنے آپ کو اور دوسروں کو اس خطرناک بیماری سے بچانے کیلئے ویکسین لگوائیں۔ ایم ایچ آر اے ایک آزاد بورڈ ہے اس کی ذمہ داری ہے کہ ادویات کے قابل قبول اور محفوظ ہونے کو یقینی بنائے۔ اسے دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے معتبر اور قابل اعتماد اتھارٹی سمجھا جاتا ہے۔
ویکسینیشن متعدی امراض کے خلاف ایک قائم شدہ حفاظتی طریقۂ کار ہے، جب ہم بچے تھے تو ہم میں سے اکثر افراد نے ٹی بی یا ایم ایم آر ویکسین لی ہوگی۔ بزرگوں کو ہر سال سردی میں فلو سے بچانے کیلئے فلو ویکسین لیتے ہیں، آپ کو حج پر جاتے ہوئے میننجائٹس ویکسین لینا پڑتی ہے۔ ویکسینیشن نے پولیو اور چیچک جیسے بعض مہلک امراض کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ہمیں ویکسین فائزر/ بائیونٹیک کی حفاظت اور افادیت پر اعتماد ہے کیونکہ اسے 44,000 افراد پر تجربہ کیا گیا ہے جس کے بہت ہی کم مضر اثرات ہیں۔
برٹش اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (BIMA) مسلم ڈاکٹروں اور صحت کے شعبہ سے منسلک پیشہ ور افراد کی ایک قابل احترام، پیشہ ور اور نمائندہ تنظیم ہے، (جس کے 4000 اراکین ہیں)، انہوں نے بھی ویکسین پر اعتماد ظاہر کیا ہے اور اس کی سفارش کر رہے ہیں (دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں)۔
ہم (BIMA) کی بہترین پیش کردہ اور بحث کی گئی سائنسی دستاویز کی توثیق کرتے ہیں۔ یہ ان احتیاطی تدابیر کو بیان کرتی ہیں جو اس کی تیاری اور افادیت کو جانچنے میں کی گئی ہیں اور یہ اعلی درجے کی حد تک محفوظ ہے۔
بریٹش فتویٰ کونسل نے مذہبی اور سائنسی شواہد پر غور کرتے ہوئے برطانوی مسلمانوں کو ویکسین فائیزر/بائیونٹیک کوویڈ 19 ویکسینیشن کو استعمال کرنے کی تاکید کی ہے۔
برٹش فتویٰ کونسل بورڈ